بنگلورو۔(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا کی طرف سے کابینہ میں ردوبدل کے مرحلے میں بعض وزراءکو برطرف کئے جانے کے بعد برگشتگی کا جو طوفان ریاستی کانگریس میں اٹھاتھا وہ بھلے ہی کمزور پڑ گیا ہے، لیکن سابق وزیر مالگذاری وی سرینواس پرساد نے آج ایک بار پھر ریاستی وزیراعلیٰ کے عہدہ سے سدرامیا کی بے دخلی اور قیادت میں تبدیلی کا مطالبہ دہرایا۔ برگشتہ اراکین کی تعداد جو گھٹ کر چار یا پانچ تک محدود ہوگئی ہے ، آج سرینواس پرساد نے دوبارہ ان لوگوں کو اپنی رہائش گاہ پر طلب کرکے میٹنگ کی۔ ان برگشتہ اراکین اسمبلی کی قیادت کرنے سے سابق وزیر اعلیٰ ایس ایم کرشنا کے انکار کے باوجود آج سرینواس پرساد نے کہاکہ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری بی کے ہری پرساد کی قیادت میں یہ تحریک جاری رہے گی۔ آج برگشتہ اراکین کی میٹنگ میں ڈاکٹر اے بی مالکا ریڈی ، پٹ رنگا شٹی، پی ایم نریندرا سوامی وغیرہ موجود تھے۔ ان لوگوں نے وزیراعلیٰ سدرامیا کے خلاف محاذ تیار کرنے کیلئے آگے کی حکمت عملی پرتبادلہ¿ خیال کیا۔ سرینواس پرساد اس کوشش میں ہیں کہ ریاست کی قیادت میں تبدیلی کے مطالبے سے اعلیٰ کمان کو واقف کروائیں ۔تاہم کل خود بی کے ہری پرساد نے سرینواس پرساد سے ملاقات کرکے انہیں یہ مشورہ دیاتھا کہ وہ برگشتگی سے جڑی سرگرمیاں ترک کردیں۔اس کے باوجود بھی سرینواس پرساد کو یہ توقع ہے کہ ہری پرساد ان کی قیادت کریں گے۔ 4جولائی سے شروع ہونے والے لیجسلیچر اجلاس سے قبل تمام برگشتہ اراکین اسمبلی کو منالینے کیلئے وزیراعلیٰ اور دیگر کانگریسیوں کی طرف سے کوشش میں کافی حد تک کامیابی مل چکی ہے۔وزیر توانائی ڈی کے شیوکمار نے سابق وزراءامبریش اور قمرالاسلام کو برگشتہ سرگرمیوں سے باز رہنے کیلئے منانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ برگشتہ اراکین کے ساتھ جن کو دیکھا گیا ان میں سے بیشتر کو سرکاری بورڈز اور کارپوریشنوں کی چیرمین شپ دینے پر وزیراعلیٰ نے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ اعلیٰ کمان کی منظوری کے ساتھ ہی جلد ہی ان لوگوں کو سرکاری عہدوں پر فائز کردیا جائے گا۔